Huzoor Aisa Koi Intezam Ho Jaye

حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے

حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے
سلام کے لیئے حاضر غلام ہو جائے
میں صرف دیکھ لوں اک بار صبح طیبہ کو
بلا سے پھر میری دنیا میں شام ہو جائے
نظر سے چوم لوں اک بارگنبد خضرا
بلا سے پھر میری دنیا میں شام ہو جائے
تجلیات سے بھر لوں میں اپنا کاسہء جاں
کبھی جو اُن کی گلی میں قیام ہو جائے
حضور آپ جو چاہیں تو کچھ نہیں مشکل
سمٹ کے فاصلہ یہ چند گام ہو جائے
حضور آپ جوسن لیں تو بات بنتی ہے
حضو ر آپ جو کہ دیں تو کام ہو جائے
مزہ تو جب ہے فرشتے یہ قبر میں کہ دیں
صبیحؔ مدحت خیر الانام ہو جائے