Mujh ko Dunya ki Daulat Na zar Chahiye

مجھ کو دنیا کی دولت نہ زر چاہیئے
شاہ کوثر کی میٹھی نظر چاہیئے
ہاتھ اٹھتے ھی بر آئے ہر مدعا
وہ دعاؤں میں مولا اثر چاہیئے
ذوق بڑھتا رھے اشک بہتے رہیں
مضطرب قلب اور چشم تر چاہیئے
رات دن عشق میں تیرے تڑپا کروں
یا نبی ایسا سوزجگر چاہیئے
یا خدا جسم سے جان جب ہو جدا
جلوہ یار پیش نظر چاہیئے
اپنے عطار پے ہو کرم بار بار
اذن طیبہ کا باد دگر چاہیئے