Madinay Hamain Lay Gaya Tha Muqadar

مدینے ہمیں لے گیا تھا مقدر
مدینے میں کیسا سرور آ رہا تھا
نہ ہم کاش ! آتے یہاں لوٹ کر گھر
مدینے میں کیسا سرور آ رہا تھا
وہاں بارش نور ہوتی تھی پیہم
نہ دنیا کا جھنجھٹ زمانے کا تھا غم
ملا تھا ہمیں قرب محبوب داور
مدینے میں کیسا سرور آ رہا تھا
خوشی بھی خوشی سے وہاں جھومتی تھی
مسرت مرے چاروں طرف گھومتی تھی
مزا بھی مزے لے رہا تھا وہاں پر
مدینے میں کیسا سرور آ رہا تھا
کبھی رو برو سبز گنبد کا منظر
کبھی تکتے ہم ان کے دیوار اور در
کبھی سامنے ہوتے محراب و منبر
مدینے میں کیسا سرور آ رہا تھا
وہاں راہ چلتے تھے ہم دست بستہ
درود ان پہ پڑھتے کبھی سارا رستہ
کبھی نعت پڑھتے تھے ہم راستے بھر
مدینے میں کیسا سرور آ رہا تھا
نمازوں کا بھی لطف تھا کیا وہاں پر
مدینے میں کیسا سرور آ رہا تھا
فضائیں منورہ ہوائیں معطر
سماں تھا وہاں کس قدر کیف آور
جہاں میں کہیں بھی نہیں ایسا منظر
مدینے میں کیسا سرور آ رہا تھا
مدینے کا صحرا بھی ہی نوارنی چادر
مدینے میں کیسا سرور آ رہا تھا
تنی تھی پہاڑوں ہی نورانی چادر
مدینے میں کیسا سرور آ رہا تھا
کبھی مست ہو کر شجر جھومتے تھے
تو جھڑ جھڑ کے پتے زمیں چومتے تھے
اٹھا کیتے ان کو کبھی ہم بھی بڑھ کر
مدینے میں کیسا سرور آ رہا تھا
وہاں تو اندھیرے میں بھی روشنی ہے
یہاں پر اجالے میں بھی تیرگی ہے
وہاں دن تھے روشن شب بھی منور
مدینے میں کیسا سرور آ رہا تھا
خوشا ! دھوپ تھی ٹھنڈی ٹھنڈی وہاں پر
تھی کیا چھاؤں بھی مہکی مہکی وہاں پر
وہاں ذرہ ذرہ ہے صد رشک گوہر
مدینے میں کیسا سرور آ رہا تھا
یقیناً مدینہ ہے صد رشک جنت
مدینے میں کیسا سرور آ رہا تھا
کیوں عطار تم چھوڑ کر آئے وہ در
مدینے میں کیسا سرور آ رہا تھا