اک بار پھر کرم شہہ خیرالانام ہو
پھر جانب مدینہ روانہ غلام ہو
پھر جھومتا ہوا میں چلوں جانب حجاز
مکے میں صبح ہو تو مدینے میں شام ہو
پیش نظر ہو گنبد خضراء کی پھر بہار
اے کاش ! پھر مدینے میں میرا قیام ہو
ہو آنا جانا میرا مدینے میں عمر بھر
آخر میں زندگی کا وہیں اختتام ہو
یوں مجھ کو موت آئے تمھارے دیار میں
چوکھٹ پہ سر ہو لب پہ درود و سلام ہو
ہو روح تیرے قدموں پہ عطار کی نثار
جس وقت اس کی عمر کا لبریز جام ہو