As Bachpan Sa Ha Dewana Ki

آس بچپن سے ہے دیوانے کی
دید آقا تمہاری پانے کی
کیسے آؤں مدینے میں آقا
بیڑی پیروں میں ہے زمانے کی
مجھکو دکھلاؤ چہرہءِ انور
ہے تمنا یہ ہر دیوانے کی
ہے سلامتی تو آپ کے صدقے
ہم فقیروں کے آشیانے کی
ہر نبی کے ہی من میں خواہش تھی
اُمتی آپ کا ہو جانے کی
آپ کا ورد کرنا صبح و شام
ہے یہی زندگی دیوانے کی
ہو کرم ایسا خاک ہو جاؤں
آقا تیرے میں آستانے کی
میرے گھر میں جو آپ آ جائیں
دھوم ہو پھر بہار آنے کی
کر دو آقا کرم یہ باقرؔ پر
ہو اجازت مدینے آنے کی