اللہ کوئی ایسی ہوا اب تو چلا دے
جو خاک بنا کر مجھے طیبہ میں اڑا دے
غم ایسا مدینے کا عطا کر دے الٰہی
جو کہ مری خوشیوں کے گلستان کو جلا دے
یارب میں ترے خوف سے روتا رہوں ہر دم
دیوانہ شہنشاہ مدینہ کا بنا دے
جب نعت سنو جھوم اٹھوں عشق نبی میں
ایسا مجھے مستانہ محمد کا بنا دے
صدقے میں مرے غوث کے تو خواب میں یارب
جلوہ مجھے سلطان مدینہ کا دکھا دے
سکرات میں گر گنبد خضراء پر نظر ہو
ہر موت کا جھٹکا بھی مجھے پھر تو مزا دے
جب حشر کے میدان میں آقا نظر آئیں
شوق قدموں میں تڑپا کے مجھے کاش! گرا دے
اف حشر کی گرمی بھی ہے اور پیاس بلا کی
اے ساقی کوثر مجھے اک جام پلا دے
چھپ چھپ کے جہاں سے کہ انہیں دیکھ سکوں میں
جنت میں مجھے ایسی جگہ میرے خدا دے
اللہ ! مجھے سوز و گداز ایسا عطا کر
جو کوئی سنے میرا بیاں اس کو رلا دے
اے پیارے مبلغ کبھی ہٹنا نہ تو پیچھے
شیطان کے ہر وار کو ناکام بنا دے
عطار ہوں میں انکا گدا اب وہ توجہ
بس جانب شاہان جہاں میری بلا دے