تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
تو ماہ نبوت ہے اے جلوہ جاناناں
جو ساقی کوثر کے چہرے سے نقاب اٹھے
ہر دل بنے میخانہ ہر آنکھ ہو پیمانہ
تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
سنگ در جاناں پرکرتا ہوں جبیں سائی
سجدہ نہ سمجھ نجدی سر دیتا ہوں نذرانہ
تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
دل اپنا چمک اٹھے ایمان کی طلعت سے
کر آنکھیں بھی نورانی اے جلوہ جاناناں
تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
گر پڑ کے یہاں پہنچا مر مر کے اسے پایا
چھوٹے نہ الہی اب سنگ در جاناں
تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
سرکار کے جلووں سے روشن ہے دل نوری
تا حشر رہے روشن نوری کا یہ کاشانہ